جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے شرکاء پر
واضح کیا کہ اسلام بطور مذہب کسی طور پر بھی دہشت گردی کا منبع و ماخذ
نہیں ہے۔ اسلامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان ریاستوں کو
بھی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا حصہ بنایا جائے۔ میرکل کے مطابق مسلمان
ملکوں کے تعاون سے اصل مسئلے کی نشاندہی ممکن ہے اور دہشت گردی کی ترویج کا
سلسلہ بھی بند کیا جا سکے گا۔خیال رہے کہ میونخسیکورٹی سمٹ گزشتہ روز سے
شروع ہو چکی ہے۔ اس میں کئی ممالک کے سربراہ اور وزرائے خارجہ شریک ہورہے
ہیں۔ امریکہ کا اعلیٰ سطحی وفد نائب صدر مائیک پینس کی قیادت میں میونخ
پہنچ چکا ہے۔
میونخ سیکورٹی کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی دہشت گردی
کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ وہ روس کے ساتھ مل
کر اسلامی دہشت گردی کے انسداد کی کارروائیوں میں شریک ہونے پر کوئی اعتراض
نہیں رکھتيں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اِس مناسبت سے ہونے والی مشترکہ
کوششوں کا حصہ بن کر دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بن سکتا ہے۔ روس
کے ساتھ تعاون کی حدود میں سائبر حملے اور جعلی
خبروں کو بھی میرکل نے شامل
کیا ہے۔
اس موقع پر اپنی تقریر میں میرکل نے اپنی مہاجرین دوست پالیسی کا دفاع کیا
اور اصرار کیا کہ مہاجرین کو قبول کرنا یورپی یونین کی ذمہ داری ہے اور ان
مہاجرین کی آبادکاری میں تمام یورپی ملکوں کو ہاتھ آگے بڑھانا ہو گا۔ اس
تقریر میں انہوں نے اعتراف کیا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں اقتصادی و سماجی
ترقی کا کثیر الجہتی ڈھانچہ موجود نہیں ہے جب کہ یہ پوری اقوام کا سرمایہ
ہے اور جہاں جہاں یہ موجود نہیں وہاں وہاں اِس کی تعمیر و ترویج ضروری ہے۔
انہوں نے عالمی اقتصادیات کی صورت حال کے تناظر میں یورو زون کی کرنسی یورو
کی قدر کو بھی اپنی تقریر میں شامل کیا۔ میرکل کے مطابق یورو سے متعلق
کرنسی پالیسی پر جرمنی کا کوئی اثر و رسوخ نہیں بلکہ یہ ایک زون کی مشترکہ
پالیسی ہے۔ چانسلر میرکل نے تقریر میں واضح کیا کہ اُن کی حکومت اپنے ملک
کی مجموعی سالانہ ترقی کا دو فیصد نیٹو کے مقرر کردہ ٹارگٹ پر خرچ کرنے کی
پوری کوشش کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس ہدف کو حاصل کرنے پر سنجیدہ
ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر امریکی موقف بھی میونخ سیکورٹی کانفرنس کا
ایک اہم موضوع بن چکا ہے۔